طارق نعیم شاہ
آج سے ڈیڑھ سال پہلے اپنے گھر میں ڈھائی ہزار واٹس کے سولر سسٹم کے پراجیکٹ پر کام شروع کیا ۔ یہ سفر بالکل بھی آسان نہیں
تھا۔ خواب تھا کہ گھر کی بجلی اور کچن کیلئے فری ایندھن کا انتظام ہو اور یہ سسٹم اتنا مظبوط اور دیرپا بھی ہو کہ ایک لمبی
مدت تک کارآمد رہے۔
میرے گھر میں گذشتہ سال بجلی کے بل اور کچن کے ایل پی جی سیلنڈر کی مد میں 65000 روپے سے زیادہ کا خرچ آیا۔ میرا ٹارگٹ اسے
65000 سے کم کرکے 10000 سے بھی کم سطح تک ، یعنی تقریباً چھ گنا کم کرنا تھا۔
سکے ساتھ ساتھ میں نے پاکستان کا اپنی نوعیت کا پہلا سولر ٹریکنگ یونٹ بھی مختلف تجربات کے بعد تیار کرلیا تھا اور میری
خواہش تھی کہ میں سولر پینلز سے پیک ایفیشنسی پر کام لے سکوں اور اس خودکار نظام کو اپنے گھر میں لگا لوں ۔
یں چاہتا تھا کہ میرا سسٹم میری آنکھوں کے سامنے ایک روبوٹ کی طرح خدمت انجام دے اور مجھے ایک بھی سوئچ آن یا آف نہ کرنا
پڑے۔
اس سارے سسٹم کے پیچھے کوشش اور محنت کا ایک لامتناہی سلسلہ ہے جو میں الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا ۔ ایک ایک پرزے اور ایک
ایک نٹ، بولٹ، تار ، موٹر ، سوئچ اور دیگر سامان کیلئے کباڑ مارکیٹوں میں مارا مارا پھرتا رہا ، مستریوں اور دوکانداروں سے
مغز ماری کی ۔ مختلف تجربات کئے، موڈیفیکیشنز ، کسٹمائزیشنز اور جگاڑ کے ذریعے مختلف مسائل سے نبردآزما رہا۔
ایک ایک چیز کا خاکہ تیار کرنا ، پیپر ورک کرنا اور پھر مختلف مستریوں اور کاریگروں سے اپنی سوچ کے مطابق ڈھلوانا ، ان سے
بحث، ان کی ناراضگی اور نخرے برداشت کرنا اور مطلوبہ نتائج کے تک پہنچنا۔
خبطی ، پاگل ، انوکھا، نرالا ، انجینئر ، سائنسدان ، جگاڑو ، پنگے باز اور نہ جانے کن کن القابات سے نوازا گیا مگر میں
سرجھکائے ، منزل کا خاکہ ذہن میں بٹھائے ، جنون کے گھوڑے پر سوار ، محوِ سفر رہا۔
ملتان سے موٹریں اور فریم کا سامان، فیصل آباد سے ساڑھے چھ فٹ لمبا فل چوڑی بولٹ ، چائنا سے ٹائمرز منگوائے اور اسلام آباد
سے OLX کے ذریعے سامان منگوایا ۔
اس سفر میں ہمارے علاقے کے خراد اور مکینیکل ورکس کے سب سے بڑے اور مایہ ناز کاریگر چوہدری عبداللہ مغل نے میری خواہش اور
سوچ کو عملی شکل دی اور میرے اس سسٹم کیلئے مکینیکل اسسٹنس فراہم کی۔
اسکے علاوہ مختلف فیلڈز کے کاریگروں نے اپنا اپنا حصہ ڈالا اور میرے پروجیکٹ کو مکمّل کرنے میں مدد کی۔
میرے اس سسٹم پر تقریباً تین لاکھ روپے کی لاگت آئی اور پاکستان میں دستیاب معیاری اور مہنگے ترین سولر پینلز استعمال کئے۔
یو پی ایس اور سولر کنٹرولر کیلئے میرے قابلِ احترام اور تحصیل کوٹ ادو کے سب سے بڑے کاریگر ، تبسم الیکٹرانکس کوٹ ادو کے
جناب عمر بھائی اور عمران داور نے یو پی ایس اور سولر کنٹرولر کی شکل میں ماسٹر پیس تیار کرکے دیا اور میں نے OLX کی خدمت
بھی حاصل کیں۔
آج الحمدللہ ، میرے خوابوں کی تکمیل ہوچکی ہے۔ جو پراجیکٹ دوسال پہلے شروع کیا ، آج میرے گھر میں جگمگا رہا ہے۔ میرا سسٹم
خودکار طریقے سے اپنی خدمات انجام دے رہا ہے۔
آج میں اس سسٹم سے آٹھ یونٹ روزانہ بجلی حاصل کررہا ہوں جو گرمیوں میں انشاءاللہ بارہ یونٹ روزانہ تک پہنچ جائے گی۔ ایل پی
جی اور واپڈ کو تقریباً خیرباد کہہ دیا ہے۔ واشنگ مشین، استری ، فریج، پانی کا پمپ ، کچن کیلئے انڈکشن کک ٹاپ اور تجرباتی
طور پر اپنا ایک ٹن کا مٹسوبشی ڈی سی انورٹر ائیر کنڈیشنر بھی چلا کر دیکھ لیا ہے۔
انشاءاللہ اس سسٹم سے سالانہ ساڑھے تین ہزار یونٹ مفت بجلی کا حصول ہوگا اور انشاءاللہ پانچ سال میں یہ پورا پراجیکٹ اپنی
اصل لاگت نکال لے گا مگر یہ اس پروجیکٹ کا صرف معاشی پہلو ہے۔
مجھے اللّٰہ تعالیٰ نے اپنی لامتناہی اور لامحدود رحمتوں اور انعام سے یہ دولت عطا فرمائی ۔ الحمدللہ کسی کی نقل نہیں کی
بلکہ جو کیا ، اللّٰہ تعالیٰ کی مدد اور نصرت سے خود کیا اور اطمینان کی دولت نصیب ہوئی اور یہی میرا سب سے بڑا اثاثہ اور سب
سے بڑی دولت ہے۔ میرے گھر والے خوش ہیں ، میری شریکِ حیات خوش ہے اور میرے بچے خوش ہیں۔ الحمدللہ
میری فیملی نے مجھے حوصلہ دیا اور میری ہمت بڑھائی اور والدین کی دعائیں میرے سر پر سایہ فگن رہیں۔
الحمدللہ ، لاحول ولا قوہ الا بالله
سب طاقتیں اسی پروردگار کے پاس ہیں اور شکر اس پاک ذات کا کہ جس نے ہمیں اپنے حبیب حضرت محمد ﷺ کا امتی بنایا جو دونوں
جہانوں کیلئے رحمت ہیں۔
سید طارق نعیم شاہ
تصویری کہانی مکمل دیکھنے کیلئے طارق نعیم شاہ صاحب کی فیس بک وال وزٹ کریں۔